ارنا نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امریکا نے چین اور بیلاروس کی ان چار کمپنیوں پر ایٹمی اور اجتماعی قتل عام کے دیگر اسلحے کے وسائل پاکستان سپلائی کرنے اور ان کے پھیلاؤ کی تقویت کا الزام لگاکر پابندی لگائی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکا نے دعوی کیا ہے کہ چین میں کام کرنے والی تین کمپینوں اور بیلاروس کی ایک کمپنی نے پاکستان کو ایسے وسائل سپلائی کئے ہیں جو دور مار سمیت مختلف رینج کے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔
امریکا نے 2022 کے آواخر میں بھی چند پاکستانی کمپینوں پر غیر محفوظ ایٹمی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاکر بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ انواع و اقسام کے میزائل اور ایٹمی اسلحے کی پیداوار کے تعلق سے اس کی سرگرمیاں مکمل طور پر واضح ہیں اور اس نے اس سلسلے میں کوئی غلطی نہیں کی ہے۔
پاکستان نے ایک ایٹمی طاقت کی حیثیت سے ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے، این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے ہیں۔
بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں اور ریسرچ سینٹروں کے دعووں پر مشتمل رپورٹوں کے مطابق پاکستان بہت تیزی کے ساتھ ایٹمی میزائل کے میدان میں اپنی توانائی بڑھا رہا ہے اور آئندہ برسوں تک امریکا اور روس کے بعد دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی طاقت بن سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ